اسے جب بھی دیکھا بہت دھیان سے
اسے جب بھی دیکھا بہت دھیان سے
تو پلکوں میں آئینے سجنے لگے
خوشا اے سر شام بھیگے شجر
ترے زخم کچھ اور گہرے ہوئے
مسافر پہ خود سے بچھڑنے کی رت
وہ جب گھر کو لوٹے بہت دل دکھے
کہیں دور ساحل پہ اترے دھنک
کہیں ناؤ پر امن بادل چلے
بہت تیرگی میرے محلوں میں تھی
دریچے جو کھولے تو منظر اگے
عجب آنچ ہے دل کے دامن تلک
کوئی آگ جیسے ہوا میں بہے
بہت دستکیں تھیں وہ ٹھہرا بھی تھا
ہوا تیز ہو جب تو کیا در کھلے
وہ چاہا گیا تھا جنہیں ٹوٹ کر
پرائے ملے تھے پرائے گئے
ترا نطق ہی مجھ کو زنجیر تھا
ابھی تک نہ مجھ سے یہ حلقے کھلے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 248)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.