اسے جھکنا پڑا اس کی اناؤں پر زوال آیا
اسے جھکنا پڑا اس کی اناؤں پر زوال آیا
تری خاطر کسی خوددار کے لب پر سوال آیا
کسی نے میٹھے پانی کے گھڑوں کو پھوڑنا چاہا
کنواری چھاتیوں والی کے چہرے پر جلال آیا
خدائے احسن تقویم پر کچھ انگلیاں اٹھیں
جب اک خواجہ سرا کو باپ بننے کا خیال آیا
یہ گدلے پانیوں میں قید کر دیں گے کہیں چھپ جا
کہیں چھپ جا اے میری جل پری وہ دیکھ جال آیا
دعا مانگی ترے جوبن کو رب تابندگی بخشے
ہمارے سر میں پہلی بار جب چاندی کا بال آیا
مرے اندر کے ہنستے کھیلتے معصوم بچے پر
ترے ترک تعلق سے یتیمی کا وبال آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.