اسے جینے کا لالچ ہے نہ وہ مرنے سے ڈرتا ہے
اسے جینے کا لالچ ہے نہ وہ مرنے سے ڈرتا ہے
تو کیا یہ شخص بھی گم نامیوں کی موت مرتا ہے
عجب ویرانیٔ دل ہے سسکتا ہے وہاں کوئی
اب ایسے بحر تنہائی سے وہ کس پار اترتا ہے
وہاں کس کی نظر جاتی ہے اک دو چار کانٹوں پر
جہاں اک پیڑ جو پھولوں کے گہنوں سے سنورتا ہے
حصار لمس کی لذت میں کھویا ہے بدن اس کا
یہ قیدی کیا کبھی اس جال سے بچ کر گزرتا ہے
عجب ہے ایک سنگ بے نوا سی دوستی اس کی
نہ یہ اس سے مکرتا ہے نہ وہ اس کو اکھرتا ہے
وہ برگ بے شجر اپنے قبیلے سے جدا ہو کر
ہواؤں کے تھپیڑوں سے لرزتا اور بکھرتا ہے
ابھی تک تو سگ اظہار وہ مجھ پر نہیں چھوڑا
مری آرائش گفتار کے نشتر سے ڈرتا ہے
یہ مشکل بات بھی لیکن بڑا آسان نسخہ بھی
نہیں نفرت کسی سے بھی سبھی سے پیار کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.