اسے جو دیکھا تو دیکھ کر وہ لگا محبت کا اک ستارا
اسے جو دیکھا تو دیکھ کر وہ لگا محبت کا اک ستارا
زمیں سے ہو کر گزر رہا تھا خدا کی رحمت کا اک ستارا
تھکی ہوئی شب جہاں رکی تھی جہاں ڈبویا تھا چاند اس نے
دعا میں شب نے گرا دیا اس جگہ پہ قسمت کا اک ستارا
بہائے ہجرت میں اشک لاکھوں مگر کہاں تھی وہ بات ان میں
جو بات اس میں ہے جو گرا ہے مژہ سے قربت کا اک ستارا
جو عشق کرتے ہیں آسماں سے وہ خواب میں نے بنا لیے ہیں
انہیں پروں سے نواز کر پھر بنایا وحشت کا اک ستارا
سکوں پہ یہ اضطراب ہے اب خدایا کوئی تو معجزہ ہو
فلک سے ٹوٹے گرے مری چھت پہ اس کی صحبت کا اک ستارا
سوال ہم نے کیا تھا تم سے کیا عشق جیسا تمہیں بھی کچھ ہے
چمک رہا ہے ہماری آنکھوں میں اب بھی رغبت کا اک ستارا
سراب افشاں طویل راہیں محبتوں کو بلا رہی ہیں
انہیں پتہ ہے کہ ہے محبت میں ہی سہولت کا اک ستارا
حنا سے لکھا مری ہتھیلی پہ نام تیرا مہک رہا ہے
شغل یہی ہے یہی ہے میری سیاہ فرصت کا اک ستارا
حیات روشن سی ہو گئی ہے جو روح میں تو ہوا ہے شامل
ترے لبوں سے مرے لبوں نے پیا تھا رخصت کا اک ستارا
تمہاری محفل میں چاند بن کر میں آ نہ پائی معاف کرنا
سجا دیا ہے تمہاری محفل میں میں نے خلوت کا اک ستارا
شدید میرے فسانے جیسا نہیں فسانۂ عشق کوئی
ثواب جیسا ملا ہے مجھ کو تیری عنایت کا اک ستارا
مراد مانگی تھی تتلیوں نے خزاں بھی پھولوں کو نور بخشے
بلا کی سادہ دلی پہ ٹوٹا بہار جنت کا اک ستارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.