اسے خود کو بدل لینا گوارہ بھی نہیں ہوتا
اسے خود کو بدل لینا گوارہ بھی نہیں ہوتا
ہمارا ایسی دنیا میں گزارہ بھی نہیں ہوتا
ہمیں اس موڑ پر لے آتے ہیں یہ خون کے رشتے
کہ جینے کے علاوہ اور چارہ بھی نہیں ہوتا
یہ سارے چاند سورج ان کے قدموں میں ہی رہتے ہیں
ہمارے ہاتھ میں کیوں ایک تارہ بھی نہیں ہوتا
ڈبو دیتیں ہمیں دریائے ماہ و سال کی موجیں
اس اک لمحے کا جو حاصل سہارا بھی نہیں ہوتا
تعجب ہے کہ ہم اکثر وہیں پر ڈوب جاتے ہیں
جہاں سے دور آنکھوں میں کنارہ بھی نہیں ہوتا
سبھی کو شہر اپنا دلکش و دلچسپ لگتا ہے
اگرچہ وہ سمرقند و بخارا بھی نہیں ہوتا
یہ کن نا آشنا لوگوں کی بستی میں چلے آئے
سخن کیسا کہیں سے اک اشارہ بھی نہیں ہوتا
مخالف موسم دل ہی نہیں ہوتا مسافت میں
موافق کچھ سلیمؔ اپنا ستارہ بھی نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.