اسے لگا تھا کسی اور ہی گلی میں ہوا
اسے لگا تھا کسی اور ہی گلی میں ہوا
جو حادثہ تھا خبر میں مری گلی میں ہوا
دو ایک لوگ نہیں تھے بھری گلی میں ہوا
تجھے خبر ہے تماشا تری گلی میں ہوا
ہماری بات گھروں کی گھروں میں کیوں نہ رہی
ہمارا فیصلہ کیونکر کسی گلی میں ہوا
مری گھڑی تو رکی ہے مجھے بتاؤ ذرا
طلوع صبح یہاں کون سی گلی میں ہوا
پھر ایک شخص کھڑا دیکھتا تھا ہر گھر کو
کہ گھر کا دکھ تھا اسے اور دکھی گلی میں ہوا
عجیب قتل تھا آواز تک نہ آئی کوئی
نہ کوئی شور شرابہ کسی گلی میں ہوا
تمہارا مجھ سے بچھڑنے کا تذکرہ ہر پل
برائے بحث ہوا اور گلی گلی میں ہوا
جہاں سے راستے اپنے جدا ہوئے تھے عزیرؔ
ہمارا سامنا پھر سے اسی گلی میں ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.