اسے مے پلا کے یہ کہہ دیا ترے سامنے مرے سامنے
اسے مے پلا کے یہ کہہ دیا ترے سامنے مرے سامنے
ہے ہزار میل کا فاصلہ ترے سامنے مرے سامنے
وہی عشق ہے وہی ذات ہے وہی رات ہے وہی بات ہے
شب و روز کا وہی آئنہ ترے سامنے مرے سامنے
مری خواہشیں سبھی مر گئیں مرے خواب سارے ہی بجھ گئے
دل نامراد نے پھر کہا ترے سامنے مرے سامنے
کئی سانحے ہوئے رات بھر وہ لہو کی ہولی تھی چار سو
وہی آہ بھرتی ہوئی فضا ترے سامنے مرے سامنے
وہی سوچ ہے وہی خواب ہے وہی نام ہے وہی روپ ہے
وہی گرد گرد ہے آئنہ ترے سامنے مرے سامنے
کئی زندگی کی اداسیاں کئی تہمتیں ہیں لگی ہوئی
یہ بتا بتا کہ وہ تھک گیا ترے سامنے مرے سامنے
وہ سمٹ گئی کہ بکھر گئی مرے اعتبار کی روشنی
دل اشک بار نے یہ کہا ترے سامنے مرے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.