اسے میں تلاش کہاں کروں وہ عروج ہے میں زوال ہوں
اسے میں تلاش کہاں کروں وہ عروج ہے میں زوال ہوں
غم مستقل مرا حل کہاں وہ جواب ہے میں سوال ہوں
نئے موسموں کی ہوں آرزو نئی رفعتوں کی ہوں جستجو
مجھے توڑ خواب جہان نو میں طلسم باب خیال ہوں
مرے آئنے کی کدورتیں مری اپنی ذات کی گرد ہیں
مجھے کب ملال کسی سے ہو کہ میں آپ اپنا مآل ہوں
مری بندگی کے یہ مشغلے کہ خدائی سے بھی معاملے
کبھی خود ہی دست کریم ہوں کبھی خود ہی دست سوال ہوں
یہ بلند و پست جہان دل کہیں حوصلے کہیں مرحلے
کبھی ہوں میں اوج خیال پر کبھی ضعف جاں سے نڈھال ہوں
کبھی کھل گئی جو کوئی کلی تو پیام شوق گلی گلی
کبھی آ گئی جو ہوائے غم تو میں گرد باد ملال ہوں
کبھی مجھ سے سوز حیات لے کبھی مجھ سے ساز حیات سن
میں فضائے قریہ ہجر ہوں میں ہوائے شہر وصال ہوں
کبھی میں اسیر مکاں ہوا کبھی ماورائے زماں ہوا
کبھی آج میں کبھی کل میں ہوں میں عجیب صورت حال ہوں
کوئی اپنے آپ سے ہے مفر نہ ہوں اپنی ذات سے با خبر
میں تلاش اپنی کہاں کروں کہ میں آپ اپنی مثال ہوں
میں ہوں اپنی ذات میں خود چمن میں ہوں باقرؔ اپنے نمو کا فن
کبھی غنچگی میں گرفتہ دل کبھی جوش جاں سے نہاں ہوں
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 217)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.