اسے پھر سے کوئی دھوکا ہوا ہے
اسے پھر سے کوئی دھوکا ہوا ہے
مرا سایا کہیں ٹھہرا ہوا ہے
عجب سا شور ہے پہنے ہوئے وہ
ہماری خامشی کو کیا ہوا ہے
جو کہتا تھا کہ سورج لائے گا وہ
اندھیروں نے اسے گھیرا ہوا ہے
میں اس کو آئنے میں ڈھونڈھتا ہوں
مرا چہرہ کہیں رکھا ہوا ہے
جگانا کب سے اس کو چاہتا ہوں
مقدر ہے کہ بس سویا ہوا ہے
زمیں کیسے میں اپنی چھوڑ دیتا
سمندر کیا کبھی قطرہ ہوا ہے
سیاست بھی عجب بازار ہے اک
اصولوں کا جہاں سودا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.