اسے شکست نہ ہونے پہ مان کتنا تھا
اسے شکست نہ ہونے پہ مان کتنا تھا
جو ریزہ ریزہ ہوا سخت جان کتنا تھا
ہے اب دلوں میں یہ دہشت کہ سر پہ آ نہ گرے
زمیں سے دور یہی آسمان کتنا تھا
میں اپنا ظرف بھی دیکھوں کہ اس سے رنجش پر
بھلا دیا کہ وہی مہربان کتنا تھا
بجا ہے وسعت دنیا مگر چھٹا جب گھر
کھلا کہ تنگ ہمیں پر جہان کتنا تھا
دیئے تو بجھ گئے بجلی کے قمقمے نہ بجھے
ہوا کو زور پہ اپنے گمان کتنا تھا
جو پھول گود سے اس کی کمالؔ چھینے گئے
اداس ان کے لیے پھول دان کتنا تھا
- کتاب : Khizan mera Mosam (Pg. 91)
- Author : Hassan Akbar Kamal
- مطبع : Seep Publications, karachi (1980)
- اشاعت : 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.