اسے تو خواب کسی اور کے سہانے لگے
اسے تو خواب کسی اور کے سہانے لگے
ہمارے دل سے نکلتے جسے زمانے لگے
ہمارے دل میں نئے خوف سر اٹھانے لگے
پرندے جب بھی کہیں گھونسلے بنانے لگے
جنہیں پناہ دی ہم نے وہی بچا کے نظر
ہمارے گھر میں نئے راستے بنانے لگے
ہماری کم نگہی پہ وہ خود بھی حیراں تھا
ہم اپنا جان کے جس کو گلے لگانے لگے
ہر ایک چہرہ کھلا ہے گلاب کی صورت
یہ کیسے رنگ نئے بارشوں میں آنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.