اسے یقین نہ آیا مری کہانی پر
اسے یقین نہ آیا مری کہانی پر
وہ نقش ڈھونڈ رہا تھا گزرتے پانی پر
سفینے تھک کے تہہ آب ہو گئے سارے
ہنر کھلا نہ ہواؤں کا بادبانی پر
میں سخت جان تھا ایسا کہ چیخ بھی نہ سکا
فغاں فغاں تھی جہاں مرگ ناگہانی پر
میں آسماں کو سمجھتا رہا حریف اپنا
گیا نہ دھیان کبھی اس کی بے کرانی پر
مجیبیؔ چپ سی یہ کیوں لگ گئی زمانے کو
کہاں گئے وہ جو نازاں تھے خوش بیانی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.