عشاق بہت ہیں ترے بیمار بہت ہیں
تجھ حسن دل آرام کے حق دار بہت ہیں
اے سنگ صفت آ کے سر بام ذرا دیکھ
اک ہم ہی نہیں تیرے طلب گار بہت ہیں
بے چین کئے رکھتی ہے ہر آن یہ دل کو
کم بخت محبت کے بھی آزار بہت ہیں
مٹی کے کھلونے ہیں ترے ہاتھ میں ہم لوگ
اور گر کے بکھر جانے کے آثار بہت ہیں
لکھیں تو کوئی مصرعۂ تر لکھ نہیں پاتے
اور غالبؔ خستہ کے طرفدار بہت ہیں
اے رب ہنر چشم عنایات ادھر بھی
ہر چند کہ ہم تیرے گنہ گار بہت ہیں
خاورؔ اسے پا لینے میں کھو دینے کا ڈر ہے
اندیشہ و حسرت کے میاں خار بہت ہیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 12.03.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.