عشاق میں نام ہو چکا ہے
عشاق میں نام ہو چکا ہے
کیفیؔ بدنام ہو چکا ہے
کیا پوچھتے ہو مریض غم کو
کام اس کا تمام ہو چکا ہے
عاشق کا نہ امتحاں لو وہ تو
بندۂ بے دام ہو چکا ہے
کیوں ہم سے نہ منہ چھپا کے جائیں
ہاں آپ کا کام ہو چکا ہے
کیا کام ہمیں رہا کسی سے
جب اپنا ہی کام ہو چکا ہے
کیفیؔ کب تک یہ خواب غفلت
مہر لب بام ہو چکا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.