اسی کے ہاتھ میں سارا جہاں ہے
اسی کے ہاتھ میں سارا جہاں ہے
زمیں جس کی ہے جس کا آسماں ہے
غریبی بھوک بیماری شرافت
تمہاری اور ہماری داستاں ہے
تمہیں ترک تعلق سے ملا کیا
ذرا سوچو تو یہ کس کا زیاں ہے
ازل سے میں اسی کا ہو گیا ہوں
کہ جس کے ہاتھ میں سارا جہاں ہے
اسے چھونا نہیں آسان اتنا
بلندی پر مرا ہندوستاں ہے
بہت سی الجھنیں ہیں پھر بھی نشترؔ
ہمارا قافلہ اب بھی رواں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.