اسی قاتل کا سینے میں تیرے خنجر رہا ہوگا
اسی قاتل کا سینے میں تیرے خنجر رہا ہوگا
کہ جو چھپ کر بہت احساس کے اندر رہا ہوگا
نہ جانے کس طرح خاموش دریا میں مچی ہلچل
نگاہوں میں تری شاید کوئی کنکر رہا ہوگا
در و دیوار سے آنسو ٹپکتے ہیں لہو بن کر
اسی کمرے میں ارمانوں کا اک بستر رہا ہوگا
کہیں سمٹا ہے سناٹے کی چادر اوڑھ کر دیکھو
کبھی بستی میں وہ بھی کھلکھلاتا گھر رہا ہوگا
تمہیں بھی ہو گیا دھوکا زمیں کی ان دراروں سے
سمجھ بیٹھے ہمیشہ ہی یہ دل بنجر رہا ہوگا
رہوں خاموش میں پھر بھی فسانہ بن ہی جاتا ہے
ترے دل میں کسی اخبار کا دفتر رہا ہوگا
مجھے شہرت عطا کی زہر رسوائی کا پیکر بھی
مرے والد کے بھیتر بھی کوئی شنکر رہا ہوگا
تری بنیاد میں شامل کئی معصوم چیخیں ہیں
عمارت بن رہی ہوگی تو کیا منظر رہا ہوگا
سنا ہے آپ کے دل میں رواں ہونے لگی نفرت
یقیناً بد گماں پرملؔ کوئی شاعر رہا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.