اسی صحرا کے ہم بھی ہیں جہاں دیوانے جاتے ہیں
اسی صحرا کے ہم بھی ہیں جہاں دیوانے جاتے ہیں
حقیقت کے تعاقب میں جہاں افسانے جاتے ہیں
در و دیوار والے تم درون خانہ والے ہم
سو تم مسجد کی جانب جاؤ ہم میخانے جاتے ہیں
انہیں یہ فکر ان کے شہر کی توسیع کیسے ہو
مجھے تشویش میرے ہاتھ سے ویرانے جاتے ہیں
ہمارا دشت کیا سرسبز ہے آب ندامت سے
کہ سارے اہل شہر اکثر وہیں پچھتانے جاتے ہیں
وہ مٹی کا بدن ہے یا کوئی جادو کی پڑیا ہے
اسی لمحے نہیں ہوتا جب اس کو پانے جاتے ہیں
وہیں شاید کوئی اگلی شناسائی کی محفل ہو
تو چل دیتے ہیں ہم بھی جس طرف بیگانے جاتے ہیں
اندھیری رات تھی بارش تھی اور مسجد کا دروازہ
تو دیکھا فرحت احساسؔ ایک دم مستانے جاتے ہیں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 125)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.