اسی سے آئے ہیں آشوب آسماں والے
جسے غبار سمجھتے تھے کارواں والے
میں اپنی دھن میں یہاں آندھیاں اٹھاتا ہوں
مگر کہاں وہ مزے خاک آشیاں والے
مجھے دیا نہ کبھی میرے دشمنوں کا پتا
مجھے ہوا سے لڑاتے رہے جہاں والے
مرے سراب تمنا پہ رشک تھا جن کو
بنے ہیں آج وہی بحر بیکراں والے
میں نالہ ہوں مجھے اپنے لبوں سے دور نہ رکھ
مجھی سے زندہ ہے تو میرے جسم و جاں والے
یہ مشت خاک ظفرؔ میرا پیرہن ہی تو ہے
مجھے زمیں سے ڈرائیں نہ کہکشاں والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.