اتر گئے دریا میں پھر گہرائی کا اندازہ کیا
اتر گئے دریا میں پھر گہرائی کا اندازہ کیا
حبس سے باہر جانا ہے تو کھڑکی کیا دروازہ کیا
کس دشمن لشکر کی نازک خوابوں پر یلغار ہوئی
بکھر گیا ہے اتنی جلدی بستی کا شیرازہ کیا
مدت سے جو بند پڑے تھے سارے دریچے کھول دئے
اب کمرے میں در آئیں گی دیکھو ہوائیں تازہ کیا
لمبی تان کے سونے والو تم کو جگانے کی خاطر
صور اسرافیل کی مانند آئے گا آوازہ کیا
یہ تو ہے کہ مثال بھی کوئی اپنے پیچھے رہ جائے
ورنہ سفر عشق میں کوئی غلطی کیا خمیازہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.