اتر کر آئے گی آنگن میں یارو چاندنی کب تک
اتر کر آئے گی آنگن میں یارو چاندنی کب تک
جلا کر خون دل اپنا کریں ہم روشنی کب تک
جو مے آشام ہیں پیاسے پلٹ آتے ہیں محفل سے
رہے گا دست زاہد میں نظام مے کشی کب تک
جلا کر شمع پر شمع کوئی دیوانہ کہتا تھا
میں دیکھوں گا کہ اب مٹتی نہیں ہے تیرگی کب تک
یہ گلشن کے محافظ یہ لٹیرے رنگ و نکہت کے
کریں گے اس طرح نیلام پھولوں کی ہنسی کب تک
کھڑا ہے آج ہر انسان ارمانوں کے مقتل میں
سزا جینے کی پائے گی نہ جانے زندگی کب تک
مہذب جانور تہذیب کے جنگل کا باشندہ
لہو پیتا رہے گا آدمی کا آدمی کب تک
قلم سے کام لینا چاہئے تلوار کا رضواںؔ
فقط تفریح کی خاطر یہ شعر و شاعری کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.