اترنے والی دکھوں کی برات سے پہلے
اترنے والی دکھوں کی برات سے پہلے
چراغ بانٹ دو بستی میں رات سے پہلے
یوں ہی ملے گا نہ آب حیات کا چشمہ
گزرنا ہوگا لہو کی فرات سے پہلے
بشر جو آج ہے تہذیب و ارتقا کا امیں
فقط درندہ تھا عرفان ذات سے پہلے
ہمی نے موت کی تردید میں زباں کھولی
ہمیں نے پیار کیا ہے حیات سے پہلے
وہاں تو بات بھی کرنا جہاد کرنا ہے
جہاں پہ ہونٹ سیے جائیں بات سے پہلے
نئی حیات حزیںؔ فن کو دے گیا غالبؔ
اگرچہ مر گیا تھا وہ وفات سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.