اٹھ کر چلے ہیں آج ترے آستاں سے ہم
اٹھ کر چلے ہیں آج ترے آستاں سے ہم
بیزار اب ہیں بندگئ رائیگاں سے ہم
اے دل ہر ایک بات میں بے ربطیاں ہیں کیوں
کچھ مطمئن نہیں ہیں تری داستاں سے ہم
مایوس کن ہے منزل عشق بتاں کا شوق
آ پہنچے پھر وہیں کہ چلے تھے جہاں سے ہم
دل کو تو ان کے لطف و کرم نے مٹا دیا
بے فائدہ الجھتے رہے آسماں سے ہم
اپنی نگاہ شوق بھی اب تک ہے بے خبر
اے حسن ڈھونڈ کر تجھے لائیں کہاں سے ہم
بے کیف تھا فسانۂ الفت مگر اسے
چمکا گئے ہیں شوخیٔ طرز بیاں سے ہم
ناکامیوں نے گھیر لیا دم پہ بن گئی
سب کچھ ہوا مگر نہ دبے آسماں سے ہم
دشمن بھی دیکھ کر ہمیں ہوتا ہے اشک ریز
یہ فیض پا رہے ہیں کسی مہرباں سے ہم
ساحرؔ قفس میں ہم کو یہ عظمت ہوئی نصیب
بالا ہیں امتیاز بہار و خزاں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.