اٹھ کے بیٹھا بھی نہیں تھا ابھی بیماری سے
اٹھ کے بیٹھا بھی نہیں تھا ابھی بیماری سے
واسطہ آن پڑا بے در و دیواری سے
ورنہ کچھ بھی نہیں موجود کا منظر نامہ
عالم خواب بھی ہے عالم بیداری سے
شہر کے لوگ غلط مجھ کو سمجھنے لگ جائیں
میری تکذیب کرے ایسی اداکاری سے
شہر میں اور بھی ہنگامے ہیں برپا کیا کیا
کیوں نکلتا ہی نہیں میں تری بیماری سے
اس کی دنیا سے بہت دور نکل جاؤ حنیفؔ
اس سے پہلے کی وہ دیکھے تمہیں بے زاری سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.