اٹھا کے ناز سے دامن بھلا کدھر کو چلے
اٹھا کے ناز سے دامن بھلا کدھر کو چلے
ادھر تو دیکھیے بہر خدا کدھر کو چلے
مری نگاہوں میں دونوں جہاں ہوئے تاریک
یہ آپ کھول کے زلف دوتا کدھر کو چلے
ابھی تو آئے ہو جلدی کہاں ہے جانے کی
اٹھو نہ پہلو سے ٹھہرو ذرا کدھر کو چلے
خفا ہو کس پہ بھنویں کیوں چڑھی ہیں خیر تو ہے
یہ آپ تیغ پہ دھر کر جلا کدھر کو چلے
مسافران عدم کچھ کہو عزیزوں سے
ابھی تو بیٹھے تھے ہے ہے بھلا کدھر کو چلے
چڑھی ہیں تیوریاں کچھ ہے مژہ بھی جنبش میں
خدا ہی جانے یہ تیغ ادا کدھر کو چلے
گیا جو میں کہیں بھولے سے ان کے کوچے میں
تو ہنس کے کہنے لگے ہیں رساؔ کدھر کو چلے
- کتاب : Bhartendu Samagr (Pg. 271)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.