اٹھا لے جائیں گلشن سے کدھر ہم آشیاں اپنا
اٹھا لے جائیں گلشن سے کدھر ہم آشیاں اپنا
ہوا ہے عین فصل گل میں دشمن باغباں اپنا
کوئی شب اور وہ رشک قمر ہے مہماں اپنا
دکھا لے چار دن کی چاندنی یہ بھی سماں اپنا
نہیں ہیں کون سی جا موت کی حسرت میں سرگرداں
فلک کرتا ہے وعدہ دیکھیے پورا کہاں اپنا
برے دن میں زمیں کب پاؤں کے نیچے ٹھہرتی ہے
کیا کرتے ہیں شکوہ ہم نہیں ہے آسماں اپنا
چمن نازاں ہے کیا اپنی بہار چند روزہ پر
لیے جاتا ہے دل شوق بہار جاوداں اپنا
پلک کو دے کے جنبش پھر گئی ہم سے جو آنکھ ان کی
ہوا پر اڑ گئی کشتی اٹھا کر بادباں اپنا
نہیں ہوش و خرد کی برہمی سودائے گیسو میں
اندھیری رات میں یہ لٹ رہا ہے کارواں اپنا
بنایا دونوں عالم سے جدا اک اور ہی عالم
جو پوچھا بے خودی سے ایک دن نام و نشاں اپنا
سمجھ رکھو وہیں وہ خود نما بھی جلوہ گر ہوگا
صفائے دل دکھاتی ہوگی آئینہ جہاں اپنا
حلاوت سے مزے سے لطف و شیرینی سے مملو ہے
زباں اپنی سخن اپنا کلام اپنا بیاں اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.