اٹھا لیتا ہے اپنی ایڑیاں جب ساتھ چلتا ہے
اٹھا لیتا ہے اپنی ایڑیاں جب ساتھ چلتا ہے
وہ بونا کس قدر میرے قد و قامت سے جلتا ہے
کبھی اپنے وسائل سے نہ بڑھ کر خواہشیں پا لوں
وہ پودا ٹوٹ جاتا ہے جو لا محدود پھلتا ہے
مسافت میں نہیں حاجت اسے چھتنار پیڑوں کی
بیاباں کی دہکتی گود میں جو شخص پلتا ہے
میں اپنے بچپنے میں چھو نہ پایا جن کھلونوں کو
انہی کے واسطے اب میرا بیٹا بھی مچلتا ہے
مری مجبوریاں دیکھو اسے بھی معتبر سمجھوں
جو ہر تقریر میں اپنا لب و لہجہ بدلتا ہے
بدن کے ساتھ میری روح بھی سپراؔ کتھک ناچے
غزل سانچے میں جب کوئی نیا مضمون ڈھلتا ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 27.03.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.