اٹھا نہ پردۂ حیرت رخ نہاں سے ابھی
اٹھا نہ پردۂ حیرت رخ نہاں سے ابھی
مرے یقین کو فرصت نہیں گماں سے ابھی
نہ کھول مجھ پہ پر اسرار ظلمتوں کے طلسم
بہل رہی ہے نظر ماہ و کہکشاں سے ابھی
سنا نہ زمزمۂ روح کائنات مجھے
کہ آ رہی ہے صدا میرے ساز جاں سے ابھی
ابھی سے دے نہ مجھے منزل عدم کا سراغ
گزر رہا ہوں میں ہستی کے امتحاں سے ابھی
دکھا نہ خواب کسی عالم دگر کے مجھے
کہ میرا دل نہیں فارغ اسی جہاں سے ابھی
نہ کر حقیقت ہستی سے آشنا مجھ کو
کہ ربط ہے مجھے اس وہم رائیگاں سے ابھی
بنا رہا ہوں زمیں پر صنم کدے اپنے
صدائیں دے نہ مجھے بام آسماں سے ابھی
مقام ہوش بھی میری نظر میں ہے لیکن
سبو ہے پر مرا صہبائے ارغواں سے ابھی
بھڑک رہا ہے ابھی شعلۂ نفس میرا
لپک رہے ہیں شرارے مری زباں سے ابھی
ہے ذرہ ذرہ تپاں دشت آرزو کا مرے
اٹھیں گے اور بگولے بہت یہاں سے ابھی
فنا قبول ہو کیونکر مجھے کہ رشتۂ دل
بندھا ہوا ہے تمنائے جاوداں سے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.