اٹھا شعلہ سا قلب ناتواں سے
ہوا آئی کبھی جو شہر جاں سے
ہماری سمت بھی چشم عنایت
تری خاطر بنے ہیں نیم جاں سے
شکایت اس سے ہے جس پر فدا ہوں
مجھے شکوہ نہیں سارے جہاں سے
نگاہوں سے ادا کرتے ہو مطلب
کہاں کہتے ہو کچھ اپنی زباں سے
تمہیں تھے یا وہ پرچھائیں تمہاری
ابھی بجلی سی جو گزری یہاں سے
کوئی ثانی نہیں اس کا جہاں میں
مجھے نسبت ہے جس سرو رواں سے
مصیبت آشنا یوں ہی نہیں میں
جدا میں بھی ہوئی ہوں کارواں سے
اداسی کس لئے پھیلی ہوئی ہے
اٹھا ہے کون آخر درمیاں سے
ادھر آ آشنائے راز فطرت
صدا آتی ہے دشت بے کراں سے
- کتاب : Mauj-e-sarab (Pg. 41)
- Author : Minu Bakshi
- مطبع : Educational Publishing House (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.