اٹھائے گی جو رخ یار سے نقاب ہوا
اٹھائے گی جو رخ یار سے نقاب ہوا
کرے گی دید سے مجھ کو بھی فیضیاب ہوا
بھروسہ کر کے میں الجھا ہوں موج دریا سے
لکھے گی عزم کا میرے بھی کیا نصاب ہوا
اڑا کے لے گئی منظر سبھی نگاہوں سے
دکھا رہی ہے مجھے دیکھو کیسے خواب ہوا
کیا ہے شکوہ اندھیروں نے آج بستی میں
ستا رہی ہے چراغوں کو بے حساب ہوا
کھلے ہیں پھول عداوت کے ہر طرف احمدؔ
زمانے بھر میں چلی ہے بڑی خراب ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.