اٹھائیں گے کوئی تازہ قیامت تن کے بیٹھے ہیں
اٹھائیں گے کوئی تازہ قیامت تن کے بیٹھے ہیں
بگاڑیں گے ہزاروں گھر کہ وہ بن ٹھن کے بیٹھے ہیں
ہمارے قتل سے ناحق ہیں نادم اپنے گھر جائیں
جھکائے سر عبث اب سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں
اٹھایا ہجر میں طوفان کیا کیا چشم گریاں نے
یہ دیکھو بام و در کیسے مرے مسکن کے بیٹھے ہیں
قسم کھائی تھی ملنے کی عدو کے کچھ تو شرماؤ
یہ تم بیٹھے ہو یا پہلو میں ہم دشمن کے بیٹھے ہیں
نکلنے ہی نہیں دیتے ہیں کانٹے دشت وحشت سے
پکڑنے والے ہر جانب مرے دامن کے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.