اٹھاؤ جام اٹھاؤ کہ رات باقی ہے
اٹھاؤ جام اٹھاؤ کہ رات باقی ہے
اڑاؤ کاگ اڑاؤ کی رات باقی ہے
ملیں ملیں نہ ملیں پھر یہ فرصتیں ساقی
پلاؤ اور پلاؤ کہ رات باقی ہے
ابھی تو آئی ہے بازی جنوں کے ہاتھوں میں
ابھی نہ ہوش میں آؤ کہ رات باقی ہے
ابھی نصیب نے آنکھیں ذرا سی کھولی ہیں
نصیب اور جگاؤ کہ رات باقی ہے
ابھی تو کہنے دو افسانہ الجھی سانسوں کو
ابھی زباں نہ ہلاؤ کہ رات باقی ہے
ابھی کلی ہی کھلی ہے کلی کلی نہ رہے
کلی کو پھول بناؤ کہ رات باقی ہے
سحر تو دور ہے طالبؔ ابھی سے کیوں چپ ہو
غزل اک اور سناؤ کہ رات باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.