اٹھے نگاہ وہ منظر بنا رہے ہیں لوگ
اٹھے نگاہ وہ منظر بنا رہے ہیں لوگ
نئی زمیں پہ نئے گھر بنا رہے ہیں لوگ
یہ کس امید پہ شیشہ گروں کی بستی میں
مرے وجود کو پتھر بنا رہے ہیں لوگ
بتاؤ پھر کوئی اس تشنگی کو پوچھے گا
جب اپنا اپنا سمندر بنا رہے ہیں لوگ
خوشی سے پھول گئے ہاتھ پاؤں یہ سن کر
مجھے ہی خیر سے رہبر بنا رہے ہیں لوگ
کہیں ہوا کو بھی جھر بیریوں نے گھیرا ہے
خود اپنے پاؤں کا چکر بنا رہے ہیں لوگ
وہ میری تیغ خموشی سے بچ نہیں سکتے
جو ہم زبانوں کا لشکر بنا رہے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.