اٹھی پھر دل میں اک موج شباب آہستہ آہستہ
اٹھی پھر دل میں اک موج شباب آہستہ آہستہ
کچھ آیا زندگی میں انقلاب آہستہ آہستہ
سما کر مجھ میں وہ جان شباب آہستہ آہستہ
بنا دے گا مجھے اپنا جواب آہستہ آہستہ
یہ محفل زاہدان خشک کی محفل ہے اے رندو
ذرا اس بزم میں ذکر شراب آہستہ آہستہ
مری نظریں مجھی کو رفتہ رفتہ بھول جاتی ہیں
ہوئے جاتے ہیں جلوے کامیاب آہستہ آہستہ
نہ کہئے ہاں نہ کہئے آپ کو مجھ سے محبت ہے
نگاہیں خود ہی دے دیں گی جواب آہستہ آہستہ
شکیلؔ اس درجہ مایوسی شروع عشق میں کیسی
ابھی تو اور ہونا ہے خراب آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.