Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اٹھیں آنکھیں اگر آہٹ سنی ہے

شہزاد احمد

اٹھیں آنکھیں اگر آہٹ سنی ہے

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    اٹھیں آنکھیں اگر آہٹ سنی ہے

    صدا تصویر بننا چاہتی ہے

    ابھی گزرا نہیں رخصت کا لمحہ

    وہ ساعت آنکھ میں ٹھہری ہوئی ہے

    ابھی لوٹا نہیں دن کا مسافر

    اندھیرا ہو چکا کھڑکی کھلی ہے

    ابھی سر پر ہے تنہائی کا سورج

    مری آنکھوں میں دنیا جاگتی ہے

    اگر گزرا نہیں وہ اس طرف سے

    یہ حیرت کس نے دیواروں کو دی ہے

    مرے چہرے کی رونق عہد ماضی

    یہ سرخی کل کے اخباروں سے لی ہے

    بہت شرمندہ ہوں ابلیس سے میں

    خطا میری سزا اس کو ملی ہے

    بہا کر لے گیا سیلاب سب کچھ

    فقط آنکھوں کی ویرانی بچی ہے

    کہاں تک بوجھ اٹھائے گی ہمارا

    یہ دھرتی بھی تو بوڑھی ہو چکی ہے

    نہ آئے گی ہوا کو نیند کیوں کر

    زمانوں کی تھکی ہاری ہوئی ہے

    بس اب بجھنے کو ہے سورج کی قندیل

    جہاں تک جل سکی جلتی رہی ہے

    زبانیں تھک چکیں پتھر ہوئے کان

    کہانی ان کہی تھی ان کہی ہے

    مکیں شہزادؔ پیاسے مر رہے ہیں

    در و دیوار پر کائی اگی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 594)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے