اٹھو اب دیر ہوتی ہے وہاں چل کر سنور جانا
اٹھو اب دیر ہوتی ہے وہاں چل کر سنور جانا
یقینی ہے گھڑی دو میں مریض غم کا مر جانا
مجھے ڈر ہے گلوں کے بوجھ سے مرقد نہ دب جائے
انہیں عادت ہے جب آنا ضرور احسان دھر جانا
حباب آ سامنے سب ولولے جوش جوانی کے
غضب تھا قلزم امید کا چڑھ کر اتر جانا
یہاں جز کشتیٔ موج بلا کچھ بھی نہ پاؤ گے
اسی کے آسرے دریائے ہستی سے اتر جانا
مبادا پھر اسیر دام عقل و ہوش ہو جاؤں
جنوں کا اس طرح اچھا نہیں حد سے گزر جانا
حفیظؔ آغاز سے انجام تک رہزن نے پہنچایا
اسی کو ہم سفر پایا اسی کو ہم سفر جانا
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 205)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.