اٹھتے ہیں قدم تیز ہوا ہے مرے پیچھے
اٹھتے ہیں قدم تیز ہوا ہے مرے پیچھے
لگتا ہے کوئی قافلہ سا ہے مرے پیچھے
جس بزم میں جاتا ہوں مجھے ملتی ہے عزت
وہ یوں کہ مری ماں کی دعا ہے مرے پیچھے
بے منزل مقصود میں غلطاں ہوں سفر میں
افسوس زمانے تو چلا ہے مرے پیچھے
مڑنا ہے مجھے موڑ محبت کے نگر کو
گاؤں کی مرے آب و ہوا ہے مرے پیچھے
یہ دھوپ ہے جو سر کو مرے ڈھانپ رہی ہے
یہ سایہ مرا ہے کہ چھپا ہے مرے پیچھے
کہتا ہے مجھے آپ سے آگے نہیں چلنا
اس طور زمانہ یہ پڑا ہے مرے پیچھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.