اٹھتی کبھی کبھی ہے کوئی ٹیس ہائے دل
اٹھتی کبھی کبھی ہے کوئی ٹیس ہائے دل
مال و متاع کچھ بھی نہیں تھے سوائے دل
پھرتی ہیں میرے سامنے جب صورتیں کئی
پھر کس کو یاد رکھے کسے بھول جائے دل
وقت وداع یار تحمل سے کام لے
اب خود کو کس طرح سے یوں پتھر بنائے دل
ہو کچھ بھی مضطرب یہ مگر دل تو ہے نہیں
برق تپاں ہے سینہ میں شاید بجائے دل
ہوتی ہیں کیسی کیسی یہاں لال کاریاں
اپنا اثر دکھاتی ہے جب کربلائے دل
تبدیل کر دیا ہے ہر اک طور عشق نے
محفل سے جی چرائے تو صحرا میں گائے دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.