اترا سمندروں میں کبھی چاند پر گیا
اترا سمندروں میں کبھی چاند پر گیا
لے کر کہاں کہاں مجھے ذوق سفر گیا
آنکھیں کھلیں تو خواب تمنا سے ڈر گیا
خوش فہمیوں کا آئنہ خانہ بکھر گیا
دیرینہ حسرتوں کے شگوفے مہک اٹھے
جھونکا ہوا کا بند قبا چاک کر گیا
لہجہ کی تلخیوں میں سمویا ہوا خلوص
اعجاز حرف تھا کہ دلوں میں اتر گیا
فصل بہار تک تھیں قبائیں گلوں کی چاک
پھر وحشتوں کا چڑھ کے وہ دریا اتر گیا
چاہا تھا اہل نقد و نظر نے تو اور کچھ
چہرہ کچھ اور فن کا ہمارے نکھر گیا
آیا تھا انجمن میں لیے قہقہے عزیزؔ
اٹھ کر گیا تو بزم کو افسردہ کر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.