اتری ہیں در و بام سے اکثر تری یادیں
اتری ہیں در و بام سے اکثر تری یادیں
آتی ہیں دریچوں سے بھی چھن کر تری یادیں
کرنے نہیں دیتی ہیں کوئی کام کسی طور
مفلوج مجھے رکھتی ہیں دن بھر تری یادیں
شاداب ہی رہتا ہے سدا زخموں سے تیرے
ہونے نہ دیں دل کو کبھی بنجر تری یادیں
مجھ کو تو کبھی چھوڑ کے جاتی ہی نہیں ہیں
تجھ سے تو کئی درجہ ہیں بہتر تری یادیں
آواز چھناکے کی میں سنتی ہوں ہمیشہ
آئینہ ہے دل میرا تو پتھر تری یادیں
آنکھوں سے ابل پڑتی ہیں میں روکوں تو کیسے
کوزہ مرا دل ہے تو سمندر تری یادیں
فرزانہؔ بھلا خود کو بچائے بھی تو کیسے
اندر تری یادیں ہیں تو باہر تری یادیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.