اٹھا ہوں اک ہجوم تمنا لئے ہوئے
اٹھا ہوں اک ہجوم تمنا لئے ہوئے
دنیا سے جا رہا ہوں میں دنیا لئے ہوئے
مدت سے گرچہ جلوہ گہ طور سے خموش
آنکھیں ہیں اب بھی ذوق تماشا لئے ہوئے
دنیائے آرزو سے کنارہ تو کر کے دیکھ
دنیا کھڑی ہے دولت دنیا لئے ہوئے
روز ازل سے عشق ہے ناکام آرزو
دل ہے مگر ہجوم تمنا لئے ہوئے
اے کم نگاہ دیدۂ دل سے نگاہ کر
ہر ذرہ ہے حقیقت صحرا لئے ہوئے
ہستی کی صبح کون سی محفل کا ہے مآل
آنکھیں کھلی ہیں حسرت جلوہ لئے ہوئے
دن بھر مری نظر میں ہے وہ یوسف بہار
آتی ہے رات خواب زلیخا لئے ہوئے
دل پھر چلا ہے لے کے ترے آستاں کی سمت
اپنی شکستگی کا سہارا لئے ہوئے
وہ دن کہاں کہ تھی مجھے جینے کی آرزو
پھرتا ہوں اب تو دل کا جنازا لئے ہوئے
- کتاب : Ghazaliyat-e-ahsaan Danish (Pg. 263)
- Author : Shabnam Parveen
- مطبع : Asghar Publishers (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.