اٹھے غبار شور نفس تو وحشت مت کرنا
اٹھے غبار شور نفس تو وحشت مت کرنا
دشت دروں سے ہجرت کیسی ہجرت مت کرنا
دریا سبزہ پھول ستارے اچھی خواہش ہے
پتھر کانٹے دھوپ گرد سے نفرت مت کرنا
اک سچ کی آواز میں ہیں جینے کے ہزار آہنگ
لشکر کی کثرت پہ نہ جانا بیعت مت کرنا
نیزۂ صبح پہ لے کر چلنا کل کا سورج
شب میں مگر اعلان نوید نصرت مت کرنا
میں تو سب کچھ دیکھ رہا ہوں کیا کیا ہے اس پار
میں جو کہوں شیشے کا فلک ہے حیرت مت کرنا
گیند سی ہے بے وزن یہ دنیا میری ٹھوکر میں
میں جو کہوں تم اس کو اچھالو جرأت مت کرنا
رمزؔ سمندر کی گہرائی میرا سر انگشت
میں جو کہوں اترو پانی میں عجلت مت کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.