اٹھے کہیں سے درد جگر تم کو اس سے کیا
اٹھے کہیں سے درد جگر تم کو اس سے کیا
لیتے نہیں ہو میری خبر تم کو اس سے کیا
دو ہی قدم چلی تھی پڑے چھالے پاؤں میں
غم سے ہے چور ذوق سفر تم کو اس سے کیا
حالات نے ہنسی مرے ہونٹوں سے چھین لی
روتی ہوں اب میں شام و سحر تم کو اس سے کیا
کاغذ کا پھول چھو لوں تو وہ بھی مہک اٹھے
دیکھو نہ تم جو دست ہنر تم کو اس سے کیا
دیکھو نہ مجھ کو ہنس کے زمانہ خراب ہے
رسوائی کا ہے مجھ کو بھی ڈر تم کو اس سے کیا
منزل پکارتی ہے چلے آؤ جلد تم
ہے اونچی نیچی ترچھی ڈگر تم کو اس سے کیا
زریابؔ سے یہ تم نے کہا چاہتا ہوں میں
پتھر سی ہو گئی ہے نظر تم کو اس سے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.