اٹھے تو تھے ارباب ستم سوچ سمجھ کے
اٹھے تو تھے ارباب ستم سوچ سمجھ کے
سب مل گئے مٹی میں بھرم سوچ سمجھ کے
ہر چند ہے کانٹوں سے بھری راہ ہماری
ہم نے بھی اٹھائے ہیں قدم سوچ سمجھ کے
یہ شے دل خوددار کی ٹھکرائی ہوئی ہے
اس سمت اٹھے چشم کرم سوچ سمجھ کے
اب لرزہ بر اندام ہے کیوں وحشت قاتل
کرنا تھا مرے سر کو قلم سوچ سمجھ کے
مٹتا ہے کہیں نقش رفاقت دل ناداں
کھا ترک تعلق کی قسم سوچ سمجھ کے
اس عہد ریاکار سے اللہ بچائے
اب خود سے بھی ملتے ہیں تو ہم سوچ سمجھ کے
اٹھتا ہے اگر درد نکل پڑتی ہیں چیخیں
کرتے نہیں اظہار الم سوچ سمجھ کے
ہر چند کہ دیوانہ سا لگتا ہے عزیزؔ اک
کرتا ہے مگر شعر رقم سوچ سمجھ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.