اونچائیوں سے خاک میں اترے ہوئے بھی دیکھ
اونچائیوں سے خاک میں اترے ہوئے بھی دیکھ
اس زیست کے سفر کے سبھی مرحلے بھی دیکھ
روزن بجھا کے میرے نہ ہونے کی دے دلیل
پردے ہٹا کے جھانک مجھے دن چڑھے بھی دیکھ
اس مختصر سی راہ میں رخت سفر نہ باندھ
تجھ سے جو پیشتر ہوئے وہ قافلے بھی دیکھ
سینے کی برف آنکھ کے پانی کا کر شمار
ہونٹوں پہ دب کے مر گئے وہ تذکرے بھی دیکھ
جو یار تیری طرز تغافل میں گم ہوئیں
وہ سسکیاں بھی گن کبھی وہ رت جگے بھی دیکھ
ہنس ہنس کے ترک عشق کی نہ داستاں سنا
اشکوں نے جو لکھے کبھی وہ مرثیے بھی دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.