اونچے مکان کھا گئے سب میرے گھر کی دھوپ
اونچے مکان کھا گئے سب میرے گھر کی دھوپ
حصہ میں میرے رہ گئی بالشت بھر کی دھوپ
کرتا رہوں نگاہ ملا کر میں گفتگو
ہر چند چبھ رہی ہو ترے کر و فر کی دھوپ
سایہ دریدہ پیرہنی پر خودی کا تھا
ریشم سا لمس لائی تھی گو سیم و زر کی دھوپ
زرخیزیٔ زمین سخن کے لئے مفید
دل کی ہوا شعور کا پانی نظر کی دھوپ
دل کے گمان سا کہ دعا کے یقین سا
احساس کے لحاف سا لائی کہر کی دھوپ
یا تو دماغ و دل کے اندھیروں کو دور کر
یا اپنی راہ لے بڑی آئی کدھر کی دھوپ
رہیے نقیبؔ ایسی فضا میں کہ ہے جہاں
شعر و ادب کی چاندنی علم و ہنر کی دھوپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.