اونچے پیڑوں کے نیچے ہنسی رہ گئی
اونچے پیڑوں کے نیچے ہنسی رہ گئی
کالی پرچھائیں میں چاندنی رہ گئی
سرخ گالوں پہ آنسو کے قطرے گرے
پھول سے ہونٹ پر تشنگی رہ گئی
اے خدا تیری دنیا میں سب کچھ تو ہے
دل دھڑکتا ہے کیوں کیا کمی رہ گئی
کس نے تصویر کھینچی ہے آواز کی
دور سے بولتی زندگی رہ گئی
سر شام تیزی سے رخصت ہوئی
رات کے ہاتھ میں روشنی رہ گئی
گہری خاموشیوں میں شکن تھی بہت
نیند آنکھوں تلے جاگتی رہ گئی
سرد راتوں کی پیشانیاں چوم کر
برف سی صبحوں میں کپکپی رہ گئی
سارے اوراق دیمک زدہ تھے مگر
وقت کے ساز پر شاعری رہ گئی
حرف آیا نہیں میری الفتؔ پہ کیوں
جاں بحق ہو گئے جاں کنی رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.