اونچی اونچی شہنائی ہے
پاگل کو نیند آئی ہے
ایک برہنہ پیڑ کے نیچے
میں ہوں یا پروائی ہے
میری ہنسی جنگل میں کسی نے
دیر تلک دہرائی ہے
روشنیوں کے جال سے باہر
کوئی کرن لہرائی ہے
خاموشی کی جھیل پہ شیاما
کنکر لے کر آئی ہے
دھیان کی ندیا بہتے بہتے
ایک دفعہ تھرائی ہے
کھیت پہ کس نے سبز لہو کی
چادر سی پھیلائی ہے
میرے اوپر جالا بننے
پھر کوئی بدلی چھائی ہے
ایک انگوٹھی کے پتھر میں
آنکھوں کی گہرائی ہے
دیواروں پر داغ لہو کے
پتھریلی انگنائی ہے
میں نے اپنے تنہا گھر کو
آدھی بات بتائی ہے
میں تو اس کا سناٹا ہوں
وہ میری تنہائی ہے
صبح ہوئی تو دل میں جیسے
تھکی تھکی انگڑائی ہے
ٹھنڈی چائے کی پیالی پی کے
رات کی پیاس بجھائی ہے
اپنے بادل کی کٹیا کو
میں نے آگ لگائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.