اونٹ سب واپس پھرے آگے کوئی صحرا نہ تھا
اونٹ سب واپس پھرے آگے کوئی صحرا نہ تھا
نقش پا ہی نقش پا تھے دور تک رستہ نہ تھا
اپنے اندر کتنے موسم اور باہر زردیاں
میں فصیل جسم میں جب تھا تو یوں پھیکا نہ تھا
پھر کھجوروں کے درختوں میں دھواں سا کس لیے
آگ جب تاپی نہ تھی اور قافلہ ٹھہرا نہ تھا
کاغذی پوشاک میں وہ گھر سے جب باہر گیا
آسماں پر ابر بن کر میں ابھی برسا نہ تھا
ہر طرف بکھری ہوئی ریگ ندامت تھی نظرؔ
جسم کا چڑھتا ہوا دریا مگر اترا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.