اوپر جو پرند گا رہا ہے
اوپر جو پرند گا رہا ہے
نیچے کا مذاق اڑا رہا ہے
مٹی کا بنایا نقش اس نے
اب نقش کا کیا بنا رہا ہے
گھر بھر کو یہ طاقچہ مبارک
خود چل کے چراغ آ رہا ہے
اب دوری حضوری کیا ہے صاحب
بس جسم کو جسم کھا رہا ہے
یہ وقت کا خاص آدمی تھا
بے وقت جو گھر کو جا رہا ہے
اب میں نہیں راہ میں تو رستہ
میری جگہ خاک اڑا رہا ہے
اول وہ غلط بنانے والا
آخر کو غلط مٹا رہا ہے
وہ قافلہ آ سکا نہیں کیوں
رستہ بھی تو واں سے آ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.