وعدے سے مکر جانا دغا ہے کہ نہیں ہے
وعدے سے مکر جانا دغا ہے کہ نہیں ہے
تم ہی کہو کچھ اس کی سزا ہے کہ نہیں ہے
کیا بات ہے آ دھمکے اچانک سر محفل
انداز تمہارا یہ بجا ہے کہ نہیں ہے
دیکھا ہے تمہیں چومتے آئینے میں خود کو
دنیا میں کوئی چیز حیا ہے کہ نہیں ہے
کچھ سرپھرے طوفان اٹھاتے ہیں تو اس میں
حاکم کی بھی خاموش رضا ہے کہ نہیں ہے
غیروں کے گلے شکوے نہ اپنوں کے مسائل
تنہائی میں جینے کا مزا ہے کہ نہیں ہے
سائل نے صدا دینے میں ہی دیر لگا دی
اب دیکھیے کچھ گھر میں بچا ہے کہ نہیں ہے
سنتا ہوں کہ گردش میں ہے دیوانوں کی فہرست
دیکھوں تو مرا نام لکھا ہے کہ نہیں ہے
پھر نذرؔ پرکھ غور سے یونس کا وقوعہ
مچھلی کے شکم میں بھی خدا ہے کہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.